دنیا کو جب نزدیکی سے دیکھا ہے

دنیا کو جب نزدیکی سے دیکھا ہے

تب سمجھا یہ سب کچھ کھیل تماشہ ہے

ہاتھوں کی دو چار لکیریں پڑھ کر کے

وہ کہتا ہے آگے سب کچھ اچھا ہے

اس سے پہلی بار ملا پر حیراں ہوں

دل میں تب سے گھر کر کے وہ بیٹھا ہے

کاغذ پر دل کی تصویر بنا کر کے

اس نے پوچھا یہ کس شے کا نقشہ ہے

سوچ رہا ہوں میں اس کا سودا کر دوں

اس کی یادوں کا جو دل میں ملبہ ہے

دونوں پہلو میں ہی ہار چھپی اس میں

میرے ہاتھوں میں اب یہ جو سکہ ہے

اس خاطر میں روز مشقت کرتا ہوں

آسانی سے کیا حاصل ہو پاتا ہے

جب قدرت نے تھوڑا آج نوازا تو

سارے مجھ سے پوچھے ہیں تو کیسا ہے

میتؔ یہاں اپنے تو نام کے اپنے ہیں

انجانوں سے رشتہ دل کا گہرا ہے

(833) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Duniya Ko Jab Nazdiki Se Dekha Hai In Urdu By Famous Poet Amit Sharma Meet. Duniya Ko Jab Nazdiki Se Dekha Hai is written by Amit Sharma Meet. Enjoy reading Duniya Ko Jab Nazdiki Se Dekha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amit Sharma Meet. Free Dowlonad Duniya Ko Jab Nazdiki Se Dekha Hai by Amit Sharma Meet in PDF.