Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_29e7f1992b453a02c97c70da4cd247d3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سرخ ستارہ - عامر عثمانی کی شاعری - Darsaal

سرخ ستارہ

تم سمجھتے ہو یہ شب آپ ہی ڈھل جائے گی

خود ہی ابھرے گا نئی صبح کا زریں پرچم

میں سمجھتا ہوں کسی صبح درخشاں کے عوض

قہر کی ایک نئی رات کو دے گی یہ جنم

اور اس رات کی تاریکی میں کھو جائیں گے

مکتب و خانقہ و دیر و کلیسا و حرم

دیو ظلمات کی ٹھوکر سے نہ پائیں گے پناہ

یہ شوالے، یہ مساجد، یہ پجاری، یہ صنم

رکھ دیے جائیں گے شمشیر کے زیر سایہ

دست ماتم لب فریاد، زبان و تنقید

برف جم جائے گی افکار کے گلزاروں پر

یخ ہواؤں میں ہی جم جائے گی کشت امید

چاندنی ظلمت سیال میں ڈھل جائے گی

رات کی مانگ سنوارے گی شعاع امید

اہل فن دیں گے اندھیروں کو اجالوں کا لقب

زہر کو قند، محرم کو کہا جائے گا عید

یہ مرا وہم نہیں، ناول و افسانہ نہیں

دوستو! غور کرو، اور نگاہیں تو اٹھاؤ

وہ جو اک سرخ ستارہ ہے افق کے نزدیک

کچھ تمہیں علم ہے کس رخ پہ ہے اس کا پھیلاؤ

کاش تم اس کی حقیقت پہ نظر ڈال سکو

ہے یہ اک آتش صد برق بداماں کا الاؤ

اس کی کرنوں میں ہے چلتی ہوئی تلوار کی کاٹ

اس کی سرخی میں ہے امڈے ہوئے دریا کا بہاؤ

اس کے دامن میں ہے آسودہ وہ فتنہ جس سے

جسم تو جسم میسر نہیں روحوں کو اماں

دل، نظر، ذہن، خیالات، اصول و اقدار

سب کے سب اس کی تگ و تاز سے لرزاں ترساں

اس کی پرچھائیں بھی پڑ جائے تو سبزہ جل جائے

دیکھتے دیکھتے ماحول پہ چھا جائے دھواں

اس کے شعلوں کا تو کیا ذکر کہ شعلے ٹھہرے

اس کی شبنم بھی گلستاں کے لیے برق تپاں

(2443) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

SurKH Sitara In Urdu By Famous Poet Amir Usmani. SurKH Sitara is written by Amir Usmani. Enjoy reading SurKH Sitara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amir Usmani. Free Dowlonad SurKH Sitara by Amir Usmani in PDF.