تعلقات کے سارے دیے بجھے ہوئے تھے

تعلقات کے سارے دیے بجھے ہوئے تھے

عجیب حال تھا جب ان سے رابطے ہوئے تھے

ہمارے عکس کے پہلو سے ہو گئے خائف

ہمارے سامنے جو خود کے آئینے ہوئے تھے

نگاہ رات کا زینہ تلاش کرتی رہی

سلگتے خواب کسی طاق پر رکھے ہوئے تھے

خوشی ملی تو مسافت کا غم بھلا بیٹھے

گو راہ زیست پہ یوں کتنے آبلے ہوئے تھے

وہ تیرگی کا لہو تھا کہ چاندنی کا سرور

سحر کے نام کئی ذائقے لکھے ہوئے تھے

مرے وجود کو تقسیم کر دیا سب نے

زمیں کے جسم پہ کچھ ایسے سانحے ہوئے تھے

براہ راست کسی کا نشاں نہیں عامرؔ

سو فلسفے در و دیوار پر سجے ہوئے تھے

(916) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Talluqat Ke Sare Diye Bujhe Hue The In Urdu By Famous Poet Amir Nazar. Talluqat Ke Sare Diye Bujhe Hue The is written by Amir Nazar. Enjoy reading Talluqat Ke Sare Diye Bujhe Hue The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amir Nazar. Free Dowlonad Talluqat Ke Sare Diye Bujhe Hue The by Amir Nazar in PDF.