Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_60ff2caa9e2003c6c4e83acafc4389ca, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ندی کے پار اجالا دکھائی دیتا ہے - امیر قزلباش کی شاعری - Darsaal

ندی کے پار اجالا دکھائی دیتا ہے

ندی کے پار اجالا دکھائی دیتا ہے

مجھے یہ خواب ہمیشہ دکھائی دیتا ہے

برس رہی ہیں عقیدت کی بدلیاں لیکن

شعور آج پیاسا دکھائی دیتا ہے

چراغ منزل فردا جلائے گا اک روز

وہ راہگیر جو تنہا دکھائی دیتا ہے

تری نگاہ نے ہلکا سا نقش چھوڑا تھا

مگر یہ زخم تو گہرا دکھائی دیتا ہے

کسی خیال کی مشعل کسی صدا کا چراغ

ہر ایک سمت اندھیرا دکھائی دیتا ہے

امیرؔ پوچھ رہا ہوں غم زمانہ سے

ہمارے گھر میں تجھے کیا دکھائی دیتا ہے

(926) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nadi Ke Par Ujala Dikhai Deta Hai In Urdu By Famous Poet Ameer Qazalbash. Nadi Ke Par Ujala Dikhai Deta Hai is written by Ameer Qazalbash. Enjoy reading Nadi Ke Par Ujala Dikhai Deta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Qazalbash. Free Dowlonad Nadi Ke Par Ujala Dikhai Deta Hai by Ameer Qazalbash in PDF.