Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dd06029fb830360ab1ad68dcec6c6ec7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا - امیر قزلباش کی شاعری - Darsaal

آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا

آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا

کاندھوں پہ تیرے سر ہے تو پتھر بھی آئے گا

ہر شام ایک مسئلہ گھر بھر کے واسطے

بچہ بضد ہے چاند کو چھو کر بھی آئے گا

اک دن سنوں گا اپنی سماعت پہ آہٹیں

چپکے سے میرے دل میں کوئی ڈر بھی آئے گا

تحریر کر رہا ہے ابھی حال تشنگاں

پھر اس کے بعد وہ سر منبر بھی آئے گا

ہاتھوں میں میرے پرچم آغاز کار خیر

میری ہتھیلیوں پہ مرا سر بھی آئے گا

میں کب سے منتظر ہوں سر رہ گزار شب

جیسے کہ کوئی نور کا پیکر بھی آئے گا

(860) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aankhen Khuli Hui Hain To Manzar Bhi Aaega In Urdu By Famous Poet Ameer Qazalbash. Aankhen Khuli Hui Hain To Manzar Bhi Aaega is written by Ameer Qazalbash. Enjoy reading Aankhen Khuli Hui Hain To Manzar Bhi Aaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Qazalbash. Free Dowlonad Aankhen Khuli Hui Hain To Manzar Bhi Aaega by Ameer Qazalbash in PDF.