Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d2b6be78ac900a78d2b86fa298ce436b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے - امیر مینائی کی شاعری - Darsaal

وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے

وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے

ہو نہ ہو اس میں بھی کوئی گھات ہے

خلق ناحق درپئے اثبات ہے

ہے دہن اس کا کہاں اک بات ہے

بوسۂ چاہ زنخداں غیر لیں

ڈوب مرنے کی یہ اے دل بات ہے

گھر سے نکلے ہو نہتے وقت قتل

یہ بھی بہر قتل عاشق گھات ہے

میں نے اتنا ہی کہا بنواؤ خط

یہ بگڑنے کی بھلا کیا بات ہے

بعد مدت بخت جاگے ہیں مرے

بیٹھے ہیں سونے کو ساری رات ہے

کیا کروں وصف بتان خودپسند

ان سے بڑھ کر بس خدا کی ذات ہے

باتوں باتوں میں جو میں کچھ کہہ گیا

ہنس کے فرمانے لگے کیا بات ہے

حرف مطلب صاف کہہ سکتا نہیں

ہے ادب مانع کہ پہلی رات ہے

مجھ سے ہو اظہار الفت واہ وا

آپ کے فرمانے کی یہ بات ہے

رو رہے ہیں ہم ملا دے لب سے لب

مے کشی ہو ساقیا برسات ہے

زچ ہے تیری چال سے رفتار چرخ

مہر رخ سے بازیٔ مہ مات ہے

کیسی کٹتی ہے سیہ بختی میں عمر

رات سے دن دن سے بد تر رات ہے

چھیڑتا ہے دل کو کیا اے درد ہجر

خود گرفتار ہزار آفات ہے

اے غنی دے سیم و زر وقت بلا

مال دنیا جان کی خیرات ہے

گر جگہ دل میں نہیں پھر اس سے کیا

یہ دوشنبے کی یہ بدھ کی رات ہے

صاف کہہ دے تو یہاں آیا نہ کر

یار یہ سو بات کی اک بات ہے

لخت دل ہیں میرے کھانے کو امیرؔ

بس انہیں ٹکڑوں پہ اب اوقات ہے

(1757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wada-e-wasl Aur Wo Kuchh Baat Hai In Urdu By Famous Poet Ameer Minai. Wada-e-wasl Aur Wo Kuchh Baat Hai is written by Ameer Minai. Enjoy reading Wada-e-wasl Aur Wo Kuchh Baat Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Minai. Free Dowlonad Wada-e-wasl Aur Wo Kuchh Baat Hai by Ameer Minai in PDF.