Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ec15133f654477495e71b59aeea9a4e6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا - امیر مینائی کی شاعری - Darsaal

نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا

نہ بے وفائی کا ڈر تھا نہ غم جدائی کا

مزا میں کیا کہوں آغاز آشنائی کا

کہاں نہیں ہے تماشا تری خدائی کا

مگر جو دیکھنے دے رعب کبریائی کا

وہ ناتواں ہوں اگر نبض کو ہوئی جنبش

تو صاف جوڑ جدا ہو گیا کلائی کا

شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو

کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا

یہ جوش حسن سے تنگ آئی ہے قبا ان کی

کہ بند بند ہے خواہاں گرہ کشائی کا

کمان ہاتھ سے رکھ صید گاہ عرفاں میں

کہ تیر صید ہے یاں دام نارسائی کا

وہ بد نصیب ہوں یار آئے میرے گھر تو بنے

سمٹ کے وصل کی شب تل رخ جدائی کا

ہزاروں کافر و مومن پڑے ہیں سجدے میں

بتوں کے گھر میں بھی سامان ہے خدائی کا

تمام ہو گئے ہم پہلے ہی نگاہ میں حیف

نہ رات وصل کی دیکھی نہ دن جدائی کا

نہیں ہے مہر لفافہ پہ خط کے اے قاصد

یہ داغ ہے مری قسمت کی نارسائی کا

نقاب ڈال کے اے آفتاب حشر نکل

خدا سے ڈر یہ کہیں دن ہے خود نمائی کا

نہیں قرار گھڑی بھر کسی کے پہلو میں

یہ ذوق ہے ترے ناوک کو دل ربائی کا

مری طرف سے کوئی جا کے کوہ کن سے کہے

نہیں نہیں یہ محل زور آزمائی کا

کہا جو میں نے کہ میں خاک راہ ہوں تیرا

تو بولے ہے ابھی پندار خود نمائی کا

جنوں جو میری طرف ہو وہ جست و خیز کروں

کہ دل ہو ٹوٹ کے ٹکڑے شکستہ پائی کا

امیرؔ روئیے اپنے نصیب کو ایسا

کہ ہو سپید سیہ ابر نارسائی کا

(1179) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Bewafai Ka Dar Tha Na Gham Judai Ka In Urdu By Famous Poet Ameer Minai. Na Bewafai Ka Dar Tha Na Gham Judai Ka is written by Ameer Minai. Enjoy reading Na Bewafai Ka Dar Tha Na Gham Judai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Minai. Free Dowlonad Na Bewafai Ka Dar Tha Na Gham Judai Ka by Ameer Minai in PDF.