ابال

یہ ہانڈی ابلنے لگی

یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے

یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے

ہزاروں برس سے مری آتما اونگھ میں پھنس گئی تھی

جب انسان دو پتھروں کو رگڑ کر کہن سال سورج کی سرخ آتما کو بلانے لگا تھا

مگر تیز آنچ اور بہت تیز بو نے جھنجھوڑا تو اب آنکھ پھاڑے ہوئے

دم بخود ہے

ابلنے لگیں سبزیاں پھول پھل گوشت دالیں اناج

ابھی شوربے کے کھدکنے کی آواز چھائی ہوئی تھی

ابھی سانپ چھتری لگائے ہوئے بھاپ نیلے خلاؤں کی جانب رواں ہے

وہ جس کی ضیافت کی تیاریاں تھیں کہاں ہے

مری آتما جاگ کر چیختی ہے

یہ ہانڈی ابلنے لگی ہے

یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے

یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے

(754) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ubaal In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Ubaal is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Ubaal Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Ubaal by Ameeq Hanafi in PDF.