Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_80e9cc0859a6032c61c445fa66a6f692, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وحشت - عنبرین صلاح الدین کی شاعری - Darsaal

وحشت

مجھے وحشت کا مطلب کب پتہ تھا آج سے پہلے

کبھی ایسا ہوا یہ دل ذرا گھبرا گیا

تو کہہ دیا کہ دل بہت وحشت زدہ ہے

اور ایسا بھی ہوا

گر سخت لہجے میں کسی نے بات کی

یا بات رد کر دی

نہ کوئی کام ہو یا نہ نیند آئی

تو پھر بھی کہہ دیا وحشت بہت ہے

مجھے یہ لفظ اچھا ہی بہت لگتا تھا

پر ایسے نہیں دیکھو

کہ میں نے اس کا مطلب آج سمجھا ہے

میں گم صم تو نہیں چپ ہوں

مری ساری توجہ میرے ہاتھوں پر لگی ہے

میرے ناخن یوں ہتھیلی میں کھبے ہیں

دل یہ کہتا ہے

کہ میری انگلیاں اس جلد کے نیچے دبے

اک اضطرابی سے خلا کو پر کریں

یا پھاڑ ڈالیں اب

کئی لہریں سی بے چینی سے یوں کروٹ بدلتی ہیں

مرا دل چاہتا ہے یہ

کہ میں کھینچ کر

عجب وحشت کے مقناطیس سے جڑ کر

خود اپنے کانپتے ہاتھوں کی پوروں سے نکل جاؤں

مگر میں اپنے سینے سے ابھر کر

آ اٹکتی ہوں حلق میں

خشک ہے جو پیاس سے

ان آنسوؤں سے

جو نہیں بنتے

یہاں میں کہاں جاؤں

نہ آگے آ سکوں میں اور نہ واپس جا سکوں میں اب

میں جیسے بند ہوں شیشے کے ڈبے میں

میں اپنے خواب سے اپنے حلق سے

جس قدر کوشش کروں

باہر نکلنے کی ابھرنے کی

تو میرا سانس رکتا ہے

کوئی آواز آتی ہے

کہیں اندر ہی لیکن ڈوب جاتی ہے

مجھے سب کہیں پر بھی نہیں ہوتی

کسی کو میں نظر آتی ہوں پر شاید

اسے بھی اپنے اندر سے نکلنے کا کوئی رستہ نہیں ملتا

(881) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahshat In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Wahshat is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Wahshat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Wahshat by Ambarin Salahuddin in PDF.