Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_53476729dfd5d3563d3c83fa95fe76de, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایک کہانی - عنبرین صلاح الدین کی شاعری - Darsaal

ایک کہانی

میرے کمرے میں پھیلی ہے ایک کہانی

ابھی ذرا سی دیر ہوئی ہے

میں نے اک میلے کاغذ پر

حرفوں کے ٹکڑے جوڑے تھے

اور کہانی کو تھوڑی سی جگہ ملی تھی

پھر لفظوں کے تانے بانے بکھر گئے تھے

جن لفظوں سے آنکھ مچولی کھیلتے کھیلتے

بیت گیا ہے اتنا وقت

کہ اب تو یاد بھی کب آتا ہے

اپنے جسم کی قید میں ہیں ہم یا باہر ہیں

اتنا وقت کہ منظر سارے پگھل گئے ہیں

اوجھل ہیں تصویر کے رنگ میں یا ظاہر ہیں

اور کہانی کاغذ سے بہہ نکلی ہے

سارے کمرے میں پھیلی ہے

سب دروازوں اور دریچوں سے لپٹی ہے

ساری کتابیں اوندھی کر کے

ان سے وہ سب لفظ نکال کے لے آئی ہے

جو ہم نے اک ساتھ پڑھے تھے

میری الماری سے بند لفافے کھول کے

سارے خواب اٹھا لائی ہے

جو ہم نے اک ساتھ بنے تھے

اور زمیں سے چھت تک کیسے بے چینی سے بھٹک رہی ہے

تھک جاتی ہے اور مری آنکھوں سے بہنے لگ جاتی ہے

بستر کے نیچے چھپ کر آہیں بھرتی ہے

میرے کندھے پر سر رکھ کے سو جاتی ہے

اور کبھی کھڑکی کے پٹ پر ماتھا ٹیک کے کھو جاتی ہے

میرے کمرے میں پھیلی یہ ایک کہانی

گھات میں ہے اب

کوئی روزن در دروازہ کھل جائے تو

یہ اس حبس زدہ کمرے سے باہر نکلے

جیسے میرے دل کی ایک اک رگ کو چیر کے بہہ نکلی تھی

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Kahani In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Ek Kahani is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Ek Kahani Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Ek Kahani by Ambarin Salahuddin in PDF.