Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_eaab8f6aacbd3cbd385639131bd84e02, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جگمگاتی روشنی کے پار کیا تھا دیکھتے - عنبر بہرائچی کی شاعری - Darsaal

جگمگاتی روشنی کے پار کیا تھا دیکھتے

جگمگاتی روشنی کے پار کیا تھا دیکھتے

دھول کا طوفاں اندھیرے بو رہا تھا دیکھتے

سبز ٹہنی پر مگن تھی فاختہ گاتی ہوئی

ایک شکرہ پاس ہی بیٹھا ہوا تھا دیکھتے

ہم اندھیرے ٹاپوؤں میں زندگی کرتے رہے

چاندنی کے دیس میں کیا ہو رہا تھا دیکھتے

جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں

سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے

ذہن میں بستی رہی ہر بار جوہی کی کلی

بیر کے جنگل سے ہم کو کیا ملا تھا دیکھتے

آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے

اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے

اس کے ہونٹوں کے تبسم پہ تھے سب چونکے ہوئے

اس کی آنکھوں کا سمندر کیا ہوا تھا دیکھتے

رات اجلے پیرہن والے تھے خوابوں میں مگن

دودھیا پونم کو کس نے ڈس لیا تھا دیکھتے

بیچ میں دھندلے مناظر تھے اگرچہ صف بہ صف

پھر بھی عنبرؔ حاشیہ تو ہنس رہا تھا دیکھتے

(635) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte by Ambar Bahraichi in PDF.