Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4456e17f51e1e8ccf494ff527db20e80, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دروازہ وا کر کے روز نکلتا تھا - عنبر بہرائچی کی شاعری - Darsaal

دروازہ وا کر کے روز نکلتا تھا

دروازہ وا کر کے روز نکلتا تھا

صرف وہی اپنے گھر کا سرمایہ تھا

کھڑے ہوئے تھے پیڑ جڑوں سے کٹ کر بھی

تیز ہوا کا جھونکا آنے والا تھا

اسی ندی میں اس کے بچے ڈوب گئے

اسی ندی کا پانی اس کا پینا تھا

سبز قبائیں روز لٹاتا تھا لیکن

خود اس کے تن پر بوسیدہ کپڑا تھا

باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ

گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا

بت کی قیمت آنک رہا تھا ویسے وہ

مندر میں تو پوجا کرنے آیا تھا

چیخ پڑیں ساری دیواریں عنبرؔ جی

میں سب سے چھپ کر کمرے میں بیٹھا تھا

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha by Ambar Bahraichi in PDF.