Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ad943bb511c1938437a883a2446b6ec2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں - عنبر بہرائچی کی شاعری - Darsaal

چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں

ہاتھوں میں سورج لے کر کیوں پھرتے ہیں

اس بستی میں اب دیدہ ور کتنے ہیں

قدروں کی شب ریزی پر حیرانی کیوں

ذہنوں میں اب کالے سورج پلتے ہیں

ہر بھرے جنگل کٹ کر اب شہر ہوئے

بنجارے کی آنکھوں میں سناٹے ہیں

پھولوں والے ٹاپو تو غرقاب ہوئے

آگ اگلے نئے جزیرے ابھرے ہیں

اس کے بوسیدہ کپڑوں پر مت جاؤ

مست قلندر کی جھولی میں ہیرے ہیں

ذکر کرو ہو مجھ سے کیا طغیانی کا

ساحل پر ہی اپنے رین بسیرے ہیں

اس وادی کا تو دستور نرالا ہے

پھول سروں پر کنکر پتھر ڈھوتے ہیں

عنبرؔ لاکھ سوا پنکھی موسم آئیں

اولوں کی زد میں انمول پرندے ہیں

(753) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain by Ambar Bahraichi in PDF.