Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a705d5fa1e245d96ff6f2882eb32daa3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دھوپ کے سائے - الطاف گوہر کی شاعری - Darsaal

دھوپ کے سائے

شام دلہن کی طرح

اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی بیٹھی ہے

گوشۂ چشم سے کاجل کی سیاہی ابھی آنسو بن کر

بہتے غازے میں نہیں جذب ہوئی

ابھی کھوئی نہیں بالوں کی دل افروز پریشانی میں

مسکراتی ہوئی سیندور کی مانگ

گھلتے رنگوں میں ابھی کاہش جاں باقی ہے

گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے

کب مٹیں کیسے مٹیں

شب کی تاریکیاں ہر سمت بکھر جائیں تو آرام ملے

یہ چمکتے ہوئے ذرے نہ رہیں

ذوق تماشا نہ رہے

کوئی تمنا نہ رہے

اک کرن چھوڑ کے جاتی ہی نہیں

چشم گیں کرتی ہوئی کھیل رہی ہے اب تک

زرد رو گھاس کے سینے پہ تھرکتی ہوئی بڑھ جاتی ہے

سنگریزوں کی نگاہوں میں چمکتی ہوئی لوٹ آتی ہے

کوئی سمجھائے اسے جاؤ چلی جاؤ یہاں اب کیا ہے

دھوپ کے کانپتے سایوں کو ذرا بڑھنے دو

شب کی تاریکیاں چھا جانے دو

میں نے سو بار کہا ایک نہ مانی اس نے

مسکراتی ہوئی شاخوں پہ لرزتی ہی رہی

یوں بھی تڑپانے میں اک لطف تو ہے سوز تو ہے

رنگ گھلتے ہیں گھلیں گے آخر

گھلتے رنگوں کا کوئی کیا جانے

کب مٹیں کیسے مٹیں

اپنے رنگوں میں نہائی ہوئی شرمائی ہوئی

شام دلہن کی طرح بیٹھی رہی بیٹھی رہی

(1033) ووٹ وصول ہوئے

الطاف گوہر کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Dhup Ke Sae In Urdu By Famous Poet Altaf Gauhar. Dhup Ke Sae is written by Altaf Gauhar. Enjoy reading Dhup Ke Sae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Gauhar. Free Dowlonad Dhup Ke Sae by Altaf Gauhar in PDF.