سراپا ترا کیا قیامت نہیں ہے؟

سراپا ترا کیا قیامت نہیں ہے؟

ادھر حشر سی دل کی حالت نہیں ہے

محبت مری کیا عبادت نہیں ہے

وہ اک نور ہے جس کی صورت نہیں ہے

ترے ان لبوں کو میں تشبیہ کیا دوں؟

کہ پھولوں میں ایسی نزاکت نہیں ہے

ہے چاہت کہوں روپ تیرا غزل میں

مگر مجھ میں حسن خطابت نہیں ہے

بیاں ہو رہی ہے جو آنکھوں سے تیری

پڑھی میں نے ایسی حکایت نہیں ہے

وہ جب بولتا ہے مدھر بولتا ہے

کسی شے میں ایسی حلاوت نہیں ہے

میں تعریف تیری کروں بھی تو کیسے؟

زبان و بیاں پر وہ قدرت نہیں ہے

ہے آلوکؔ میری غزل جان محفل

پر اس کو جو بھائے وہ رنگت نہیں ہے

(1556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarapa Tera Kya Qayamat Nahin Hai? In Urdu By Famous Poet Alok Yadav. Sarapa Tera Kya Qayamat Nahin Hai? is written by Alok Yadav. Enjoy reading Sarapa Tera Kya Qayamat Nahin Hai? Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alok Yadav. Free Dowlonad Sarapa Tera Kya Qayamat Nahin Hai? by Alok Yadav in PDF.