شعاع امید

سورج نے دیا اپنی شعاعوں کو یہ پیغام

دنیا ہے عجب چیز کبھی صبح کبھی شام

مدت سے تم آوارہ ہو پہنائے فضا میں

بڑھتی ہی چلی جاتی ہے بے مہریٔ ایام

نے ریت کے ذروں پہ چمکنے میں ہے راحت

نے مثل صبا طوف گل و لالہ میں آرام

پھر میرے تجلی کدۂ دل میں سما جاؤ

چھوڑو چمنستان و بیابان و در و بام

(4612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shua-e-ummid In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Shua-e-ummid is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Shua-e-ummid Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Shua-e-ummid by Allama Iqbal in PDF.