سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں

سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں

ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں جاہل ہوں میں

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی

جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست

وائے محرومی خذف چین لب ساحل ہوں میں

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل

جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

بزم ہستی اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو

تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو

آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

(2693) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

SaKHtiyan Karta Hun Dil Par Ghair Se Ghafil Hun Main In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. SaKHtiyan Karta Hun Dil Par Ghair Se Ghafil Hun Main is written by Allama Iqbal. Enjoy reading SaKHtiyan Karta Hun Dil Par Ghair Se Ghafil Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad SaKHtiyan Karta Hun Dil Par Ghair Se Ghafil Hun Main by Allama Iqbal in PDF.