پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن

پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن

مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن

پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار

اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن

برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح

اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن

حسن بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے

ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھے کہ بن

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی

تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

من کی دنیا من کی دنیا سوز و مستی جذب و شوق

تن کی دنیا تن کی دنیا سود و سودا مکر و فن

من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں

تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن

من کی دنیا میں نہ پایا میں نے افرنگی کا راج

من کی دنیا میں نہ دیکھے میں نے شیخ و برہمن

پانی پانی کر گئی مجکو قلندر کی یہ بات

تو جھکا جب غیر کے آگے نہ من تیرا نہ تن

(3088) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Charagh-e-lala Se Raushan Hue Koh O Daman In Urdu By Famous Poet Allama Iqbal. Phir Charagh-e-lala Se Raushan Hue Koh O Daman is written by Allama Iqbal. Enjoy reading Phir Charagh-e-lala Se Raushan Hue Koh O Daman Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Allama Iqbal. Free Dowlonad Phir Charagh-e-lala Se Raushan Hue Koh O Daman by Allama Iqbal in PDF.