دل یہ کہتا ہے کہ اک عالم مضطر دیکھوں

دل یہ کہتا ہے کہ اک عالم مضطر دیکھوں

بارش سنگ میں لوگوں کو کھلے سر دیکھوں

پھر وہ موسی کا عصا نیل کا شق ہو جانا

فوج فرعون کا میں ڈوبتا منظر دیکھوں

آئنے توڑ کے دوڑوں میں کسی جنگل کو

اپنی صورت کو کسی جھیل کے اندر دیکھوں

میرا سب لے لو مجھے ایک محبت دے دو

شہر میں ایسی بھی آواز لگا کر دیکھوں

جانتا ہوں کہ چھپا ہے وہ کہیں سینے میں

کاش اس درد کی صورت کو میں باہر دیکھوں

اس نے اک روز محبت سے بلایا تھا مجھے

میں تو ہر روز اسے اپنے برابر دیکھوں

دور تک ایک ہی منظر ہے مکانوں کا ظہیرؔ

کس طرف جاؤں میں کس اور مرا گھر دیکھوں

(748) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Ye Kahta Hai Ki Ek Aalam-e-muztar Dekhun In Urdu By Famous Poet Ali Zaheer Lakhnavi. Dil Ye Kahta Hai Ki Ek Aalam-e-muztar Dekhun is written by Ali Zaheer Lakhnavi. Enjoy reading Dil Ye Kahta Hai Ki Ek Aalam-e-muztar Dekhun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Zaheer Lakhnavi. Free Dowlonad Dil Ye Kahta Hai Ki Ek Aalam-e-muztar Dekhun by Ali Zaheer Lakhnavi in PDF.