Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_81b94ce18efc186b8b76cca639eb741f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تاشقند کی شام - علی سردار جعفری کی شاعری - Darsaal

تاشقند کی شام

مناؤ جشن محبت کہ خوں کی بو نہ رہی

برس کے کھل گئے بارود کے سیہ بادل

بجھی بجھی سی ہے جنگوں کی آخری بجلی

مہک رہی ہے گلابوں سے تاشقند کی شام

جگاؤ گیسوئے جاناں کی عنبریں راتیں

جلاؤ ساعد سیمیں کی شمع کافوری

طویل بوسوں کے گل رنگ جام چھلکاؤ

یہ سرخ جام ہے خوبان تاشقند کے نام

یہ سبز جام ہے لاہور کے حسینوں کا

سفید جام ہے دلی کے دلبروں کے لیے

گھلا ہے جس میں محبت کے آفتاب کا رنگ

کھلی ہوئی ہے افق پر شفق تبسم کی

نسیم شوق چلی مہرباں تکلم کی

لبوں کی شعلہ فشانی ہے شبنم افشانی

اسی میں صبح تمنا نہا کے نکھرے گی

کسی کی زلف نہ اب شام غم میں بکھرے گی

جوان خوف کی وادی سے اب نہ گزریں گے

جیالے موت کے ساحل پہ اب نہ اتریں گے

بھری نہ جائے گی اب خاک و خوں سے مانگ کبھی

ملے گی ماں کو نہ مرگ پسر کی خوش خبری

کوئی نہ دے گا یتیموں کو اب مبارک باد

کھلیں گے پھول بہت سرحد تمنا پر

خبر نہ ہوگی یہ نرگس ہے کس کی آنکھوں کی

یہ گل ہے کس کی جبیں کس کا لب ہے یہ لالہ

یہ شاخ کس کے جواں بازوؤں کی انگڑائی

بس اتنا ہوگا یہ دھرتی ہے شہسواروں کی

جہان حسن کے گمنام تاجداروں کی

یہ سرزمیں ہے محبت کے خواستگاروں کی

جو گل پہ مرتے تھے شبنم سے پیار کرتے تھے

خدا کرے کہ یہ شبنم یوں ہی برستی رہے

زمیں ہمیشہ لہو کے لیے ترستی رہے

(912) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tashqand Ki Sham In Urdu By Famous Poet Ali Sardar Jafri. Tashqand Ki Sham is written by Ali Sardar Jafri. Enjoy reading Tashqand Ki Sham Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Sardar Jafri. Free Dowlonad Tashqand Ki Sham by Ali Sardar Jafri in PDF.