میری املاک سمجھ بے سر و سامانی کو

میری املاک سمجھ بے سر و سامانی کو

ایک مدت سے میں لاحق ہوں پریشانی کو

اب یہ معمول کے غم مجھ کو رلانے سے رہے

سانحے چاہئیں اشکوں کی فراوانی کو

لوٹ آئے گی جو افلاک سے فریاد مری

کون بخشے گا سند میری ثنا خوانی کو

پیش منظر بھی وہی تھا جو پس ذات رہا

غم کی میراث ملی آنکھ کی حیرانی کو

سینہ صد چاک کرو دل سے نہ اغراض کرو

قید رہنے دو ابھی دشت میں زندانی کو

موت بھی دیکھ کے انگشت بدنداں ہے علیؔ

مرقد زیست سے لپٹی ہوئی ویرانی کو

(857) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Imlak Samajh Be-sar-o-samani Ko In Urdu By Famous Poet Ali Muzammil. Meri Imlak Samajh Be-sar-o-samani Ko is written by Ali Muzammil. Enjoy reading Meri Imlak Samajh Be-sar-o-samani Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Muzammil. Free Dowlonad Meri Imlak Samajh Be-sar-o-samani Ko by Ali Muzammil in PDF.