الجھن
کس سے پوچھوں میرے مالک
میرے جسم سے مجھ کو اب یہ خون کی بو کیوں آتی ہے
جبکہ کوئی زخم نہیں ہے
گھاؤ نہیں جو دکھتا ہو
پھر یہ کیسی بو ہے جو سانسوں میں رینگتی رہتی ہے
کپڑوں سے چمٹی ہے
میرے دروازوں سے دیواروں سے
میز پہ رکھے اخباروں سے رستی ہے
کیسے میں اس خون کی باسی بو سے چھٹکارا پاؤں گا
رگڑ رگڑ کر خود کو دیکھا
کتنے ہی دریاؤں میں میں غوطہ مار کے آیا لیکن
خون کی باس بڑی ضدی ہے
جا کر ہی نہیں دیتی ہے
جبکہ کوئی زخم نہ کوئی گھاؤ بدن پر ہے میرے
ایسی کون سی چوٹ لگی تھی
لوگ تو روزانہ مرتے ہیں
روز ہی اک گردن کٹتی ہے
مسجد میں بم باندھ کے کوئی روز نوافل پڑھتا ہے
یہ سب تو معمول ہے لیکن
میرے جسم سے مجھ کو پھر یہ خون کی بو کیوں آتی ہے
جبکہ کوئی زخم نہیں ہے گھاؤ نہیں جو دکھتا ہو
(990) ووٹ وصول ہوئے
Uljhan In Urdu By Famous Poet Ali Imran. Uljhan is written by Ali Imran. Enjoy reading Uljhan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Imran. Free Dowlonad Uljhan by Ali Imran in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends