Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ed1da6a23478d12a33161cdd5e56cb79, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لہار جانتا نہیں - علی اکبر ناطق کی شاعری - Darsaal

لہار جانتا نہیں

ہمارے گاؤں کا لہار اب درانتیاں بنا کے بیچتا نہیں

وہ جانتا ہے فصل کاٹنے کا وقت کٹ گیا سروں کو کاٹنے کے شغل میں

وہ جانتا ہے بانجھ ہو گئی زمین جب سے لے گئے نقاب پوش گاؤں کے مویشیوں کو شہر میں

جو برملا صدائیں دے کے خشک خون بیچتے ہیں بے یقین بستیوں کے درمیاں

اداس دل خموش اور بے زباں کباڑ کے حصار میں سیاہ کوئلوں سے گفتگو

تمام دن گزارتا ہے سوچتا ہے کوئی بات روح کے سراب میں

کریدتا ہے خاک اور ڈھونڈتا ہے چپ کی وادیوں سے سرخ آگ پر وہ ضرب

جس کے شور سے لہار کی سماعتیں قریب تھیں

بجائے آگ کی لپک کے سرد راکھ اڑ رہی ہے دھونکنی کے منہ سے

راکھ جس کو پھانکتی ہے جھونپڑی کی خستگی

سیاہ چھت کے ناتواں ستون اپنے آنکڑوں سمیت پیٹتے ہیں سر

حرارتوں کی بھیک مانگتے ہیں جھونپڑی کے بام و در

جو بھٹیوں کی آگ کے حریص تھے

دھوئیں کے دائروں سے کھینچتے تھے زندگی

مگر عجیب بات ہے ہمارے گاؤں کا لہار جانتا نہیں

وہ جانتا نہیں کہ بڑھ گئی ہیں سخت اور تیز دھار خنجروں کی قیمتیں

سو جلد بھٹیوں کا پیٹ بھر دے سرخ آگ سے

(831) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Luhaar Jaanta Nahin In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Natiq. Luhaar Jaanta Nahin is written by Ali Akbar Natiq. Enjoy reading Luhaar Jaanta Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Natiq. Free Dowlonad Luhaar Jaanta Nahin by Ali Akbar Natiq in PDF.