Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d9c8b4e4116d064dfa99cea3ecc825dc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو - علیم عثمانی کی شاعری - Darsaal

موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

موت آئی ہے زمانے کی تو مر جانے دو

کم سے کم اس کی جوانی تو گزر جانے دو

جاگ اٹھیں گے ہم ابھی ایسی ضرورت کیا ہے

دھوپ دیوار سے کچھ اور اتر جانے دو

مدتیں ہو گئیں اک بات مرے ذہن میں ہے

سوچتا ہوں تمہیں بتلاؤں مگر جانے دو

گردش وقت کا کتنا ہے کشادہ آنگن

اب تو مجھ کو اسی آنگن میں بکھر جانے دو

خوش نصیبی سے ادھر آتش غم خوب ہے تیز

دوستو اب مری ہستی کو نکھر جانے دو

کوئی منزل نہیں رہ جائے گی سر ہونے کو

آدمی کو ذرا اللہ سے ڈر جانے دو

توڑ دو بڑھ کے یہ مفروضہ وفاؤں کے حصار

دل کی آواز جدھر جائے ادھر جانے دو

وقت کے ہاتھ کا پھینکا ہوا پتھر ہوں میں

اب تو مجھ کو کسی شیشے میں اتر جانے دو

الجھنیں ختم نہ کیوں ہوں گی زمانے کی علیمؔ

ان کے الجھے ہوئے گیسو تو سنور جانے دو

(903) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maut Aai Hai Zamane Ki To Mar Jaane Do In Urdu By Famous Poet Aleem Usmani. Maut Aai Hai Zamane Ki To Mar Jaane Do is written by Aleem Usmani. Enjoy reading Maut Aai Hai Zamane Ki To Mar Jaane Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aleem Usmani. Free Dowlonad Maut Aai Hai Zamane Ki To Mar Jaane Do by Aleem Usmani in PDF.