Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_99aeb73800e4612c8c2d166d08ec9974, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں - عالم خورشید کی شاعری - Darsaal

کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں

کیوں آنکھیں بند کر کے رستے میں چل رہا ہوں

کیا میں بھی رفتہ رفتہ پتھر میں ڈھل رہا ہوں

چاروں طرف ہیں شعلے ہم سایے جل رہے ہیں

میں گھر میں بیٹھا بیٹھا بس ہاتھ مل رہا ہوں

میرے دھوئیں سے میری ہر سانس گھٹ رہی ہے

میں راہ کا دیا ہوں اور گھر میں جل رہا ہوں

آنکھوں پہ چھا گیا ہے کوئی طلسم شاید

پلکیں جھپک رہا ہوں منظر بدل رہا ہوں

تبدیلیوں کا نشہ مجھ پر چڑھا ہوا ہے

کپڑے بدل رہا ہوں چہرہ بدل رہا ہوں

اس فیصلے سے خوش ہیں افراد گھر کے سارے

اپنی خوشی سے کب میں گھر سے نکل رہا ہوں

ان پتھروں پہ چلنا آ جائے گا مجھے بھی

ٹھوکر تو کھا رہا ہوں لیکن سنبھل رہا ہوں

کانٹوں پہ جب چلوں گا رفتار تیز ہوگی

پھولوں بھری روش پر بچ بچ کے چل رہا ہوں

چشمے کی طرح عالمؔ اشعار پھوٹتے ہیں

کوہ گراں کی صورت میں بھی ابل رہا ہوں

(1618) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kyun Aankhen Band Kar Ke Raste Mein Chal Raha Hun In Urdu By Famous Poet Alam Khursheed. Kyun Aankhen Band Kar Ke Raste Mein Chal Raha Hun is written by Alam Khursheed. Enjoy reading Kyun Aankhen Band Kar Ke Raste Mein Chal Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alam Khursheed. Free Dowlonad Kyun Aankhen Band Kar Ke Raste Mein Chal Raha Hun by Alam Khursheed in PDF.