جب تک کھلی نہیں تھی اسرار لگ رہی تھی

جب تک کھلی نہیں تھی اسرار لگ رہی تھی

یہ زندگی مجھے بھی دشوار لگ رہی تھی

مجھ پر جھکی ہوئی تھی پھولوں کی ایک ڈالی

لیکن وہ میرے سر پر تلوار لگ رہی تھی

چھوتے ہی جانے کیسے قدموں میں آ گری وہ

جو فاصلے سے اونچی دیوار لگ رہی تھی

شہروں میں آ کے کیسے آہستہ رو ہوا میں

صحرا میں تیز اپنی رفتار لگ رہی تھی

لہروں کے جاگنے پر کچھ بھی نہ کام آئی

کیا چیز تھی جو مجھ کو پتوار لگ رہی تھی

اب کتنی کار آمد جنگل میں لگ رہی ہے

وہ روشنی جو گھر میں بے کار لگ رہی تھی

ٹوٹا ہوا ہے شاید وہ بھی ہمارے جیسا

آواز اس کی جیسے جھنکار لگ رہی تھی

عالمؔ غزل میں ڈھل کر کیا خوب لگ رہی ہے

جو ٹیس میرے دل کا آزار لگ رہی تھی

(953) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Tak Khuli Nahin Thi Asrar Lag Rahi Thi In Urdu By Famous Poet Alam Khursheed. Jab Tak Khuli Nahin Thi Asrar Lag Rahi Thi is written by Alam Khursheed. Enjoy reading Jab Tak Khuli Nahin Thi Asrar Lag Rahi Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alam Khursheed. Free Dowlonad Jab Tak Khuli Nahin Thi Asrar Lag Rahi Thi by Alam Khursheed in PDF.