Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2a2c1491d3063a6f92a32b17e20de373, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایک حسن فروش سے - اختر شیرانی کی شاعری - Darsaal

ایک حسن فروش سے

محبت آہ تیری یہ محبت رات بھر کی ہے

تری رنگین خلوت کی لطافت رات بھر کی ہے

ترے شاداب ہونٹوں کی عنایت رات بھر کی ہے

ترے مستانہ بوسوں کی حلاوت رات بھر کی ہے

مہ روشن ہے تو اور تیری طلعت رات بھر کی ہے

گل شبو ہے تو اور تیری نکہت رات بھر کی ہے

تو کیا جانے کہ سودائے محبت کس کو کہتے ہیں

محبت اور محبت کی لطافت کس کو کہتے ہیں

غم ہجراں ہے کیا اور سوز الفت کس کو کہتے ہیں

جنوں ہوتا ہے کیسا اور وحشت کس کو کہتے ہیں

تو کیا جانے غم شب ہائے فرقت کس کو کہتے ہیں

ترے اظہار الفت کی فصاحت رات بھر کی ہے

نگاہ مست سے دل کو مرے تڑپا رہی ہے تو

ادائے شوق سے جذبات کو بھڑکا رہی ہے تو

مجھے بچے کی صورت ناز سے پھسلا رہی ہے تو

کھلونے دے کے بوسوں کے مجھے بہلا رہی ہے تو

مگر نادان ہے تو آہ دھوکا کھا رہی ہے تو

ترا روئے درخشاں ہے بظاہر ماہتاب آسا

ترے ہونٹوں کی شادابی ہے رنگت میں شراب آسا

ترے رخسار کی مہتابیاں ہیں آفتاب آسا

مگر ان کی حقیقت ہے حباب آسا سراب آسا

کہ غازے کی صباحت اس پہ چھائی ہے نقاب آسا

اور اس غازے کی بھی جھوٹی صباحت رات بھر کی ہے

یہ مانا تیری خلوت کی فضا روح گلستاں ہے

تری خلوت کا ہر فانوس اک مہتاب لرزاں ہے

ترا ابریشمی بستر نہیں اک خواب خنداں ہے

ترا جسم آفت دل تیرا سینہ آفت جاں ہے

تو اک زندہ ستارہ ہے جو تنہائی میں تاباں ہے

مگر کہتے ہیں تاروں کی حکومت رات بھر کی ہے

لطافت سے ہیں خالی تیرے کمھلائے ہوئے بوسے

طراوت سے ہیں خالی تیرے مرجھائے ہوئے بوسے

نزاکت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے

حقیقت سے ہیں خالی تیرے شرمائے ہوئے بوسے

محبت سے ہیں خالی تیرے گھبرائے ہوئے بوسے

اور ان بوسوں کی یہ جھوٹی حلاوت رات بھر کی ہے

ترے زہریلے بوسے مجھ کو جس دم یاد آئیں گے

مرے ہونٹوں پہ کالے ناگ بن کر تھرتھرائیں گے

پشیمانی کے جذبے مجھ کو دیوانہ بنائیں گے

مرے انکار کو نفرت کے خنجر گدگدائیں گے

مرے دل کی رگوں میں غم کے شعلے تیر جائیں گے

میں سمجھا! آہ سمجھا! یہ مسرت رات بھر کی ہے

مجھے دیوانہ کرنے کی مسرت بے خبر کب تک

رہے گی میرے دل میں تیری الفت کارگر کب تک

مجھے مسحور رکھے گا یہ عشق بے ثمر کب تک

حقیقت کی سحر آخر نہ ہوگی پردہ در کب تک

مجھے مغلوب کر کے خوش ہے تو ظالم مگر کب تک

تری یہ فتح میری یہ ہزیمت رات بھر کی ہے

(1147) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Husn-farosh Se In Urdu By Famous Poet Akhtar Shirani. Ek Husn-farosh Se is written by Akhtar Shirani. Enjoy reading Ek Husn-farosh Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Shirani. Free Dowlonad Ek Husn-farosh Se by Akhtar Shirani in PDF.