Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8655be0c845a14be67dce62f8603d4b5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آوارہ - اختر پیامی کی شاعری - Darsaal

آوارہ

خوب ہنس لو مری آوارہ مزاجی پر تم

میں نے برسوں یوں ہی کھائے ہیں محبت کے فریب

اب نہ احساس تقدس نہ روایت کی فکر

اب اجالوں میں نہ کھاؤں گی میں ظلمت کے فریب

خوب ہنس لو کہ مرے حال پہ سب ہنستے ہیں

میری آنکھوں سے کسی نے بھی نہ آنسو پونچھے

مجھ کو ہمدرد نگاہوں کی ضرورت بھی نہیں

اور شعلوں کو بڑھاتے ہیں ہوا کے جھونکے

خوب ہنس لو کہ تکلف سے بہت دور ہوں میں

میں نے مصنوعی تبسم کا بھی دیکھا انجام

مجھ سے کیوں دور رہو آؤ میں آوارہ ہوں

اپنے ہاتھوں سے پلاؤ تو مئے تلخ کا جام

خوب ہنس لو کہ یہی وقت گزر جائے گا

کل نہ وارفتگئ شوق سے دیکھے گا کوئی

اتنی معصوم لطافت سے نہ کھیلے گا کوئی

خوب ہنس لو کہ یہی لمحے غنیمت ہیں ابھی

میری ہی طرح سے تم بھی تو ہو آوارہ مزاج

کتنی بانہوں نے تمہیں شوق سے جکڑا ہوگا

کتنے جلتے ہوئے ہونٹوں نے لیا ہوگا خراج

خوب ہنس لو تمہیں بیتے ہوئے لمحوں کی قسم

میری بہکی ہوئی باتوں کا برا مت مانو

میرے احساس کو تہذیب کچل دیتی ہے

تم بھی تہذیب کے ملبوس اتارو پھینکو

خوب ہنس لو کہ مرے لمحے گریزاں ہیں اب

میری رگ رگ میں ابھی مستیٔ صہبا بھر دو

میں بھی تہذیب سے بیزار ہوں تم بھی بیزار

اور اس جسم برہنہ کو برہنہ کر دو

(854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aawara In Urdu By Famous Poet Akhtar Payami. Aawara is written by Akhtar Payami. Enjoy reading Aawara Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Payami. Free Dowlonad Aawara by Akhtar Payami in PDF.