Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0f8119efb44f87727e5a772e0ba4dc2c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے - اختر نظمی کی شاعری - Darsaal

لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے

لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے

جہاں سے حاشیہ چھوڑا گیا ہے

اگر مانوس ہے تم سے پرندہ

تو پھر اڑنے کو پر کیوں تولتا ہے

کہیں کچھ ہے کہیں کچھ ہے کہیں کچھ

مرا سامان سب بکھرا ہوا ہے

میں جا بیٹھوں کسی برگد کے نیچے

سکوں کا بس یہی ایک راستہ ہے

قیامت دیکھیے میری نظر سے

سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے

شجر جانے کہاں جا کر لگے گا

جسے دریا بہا کر لے گیا ہے

ابھی تو گھر نہیں چھوڑا ہے میں نے

یہ کس کا نام تختی پر لکھا ہے

بہت روکا ہے اس کو پتھروں نے

مگر پانی کو راستہ مل گیا ہے

(1003) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai In Urdu By Famous Poet Akhtar Nazmi. Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai is written by Akhtar Nazmi. Enjoy reading Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Nazmi. Free Dowlonad Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai by Akhtar Nazmi in PDF.