Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1101bfd0c2b97808f7286f612bfc71f8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا - اختر ہوشیارپوری کی شاعری - Darsaal

تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

اب اپنی صورت کو دیکھتا ہوں کبھی جو صد پیکر آفریں تھا

وہ پھر بھی جاں سے عزیز تر تھا طبیعتیں گو جدا جدا تھیں

اگرچہ ہم زاد بھی نہیں تھا وہ میرا ہم شکل بھی نہیں تھا

میں رک سکوں گا ٹھہر سکوں گا تھکن سفر کی مٹا سکوں گا

کہیں تو کوئی شجر ملے گا تمام رستے یہی یقیں تھا

کئی چٹانیں گداز جسموں میں اپنی گرمی سے ڈھل گئی تھیں

بتوں کے قصے میں تیشہ کاروں کا تذکرہ بھی کہیں کہیں تھا

نہ جانے کیا دھند درمیاں تھی کہ کوہ کن کی نظر نہ پہنچی

جہاں سے پھوٹا تھا چشمۂ ماہ شب کا پتھر بھی تو وہیں تھا

میں اپنی آواز کے تعاقب میں ماورائے نظر بھی پہنچا

مگر پلٹ کر نہ اس نے پوچھا کہ میں خلا کے بہت قریں تھا

وہی مناظر لٹے لٹے سے وہی شکستہ مکان اخترؔ

میں روزمرہ کے راستے سے جو گھر میں پہنچا بہت حزیں تھا

(753) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.