میرے لہو میں اس نے نیا رنگ بھر دیا

میرے لہو میں اس نے نیا رنگ بھر دیا

سورج کی روشنی نے بڑا کام کر دیا

ہاتھوں پہ میرے اپنے لہو کا نشان تھا

لوگوں نے اس کے قتل کا الزام دھر دیا

گندم کا بیج پانی کی چھاگل اور اک چراغ

جب میں چلا تو اس نے یہ زاد سفر دیا

جاگا تو ماہتاب کی کنجی سرہانے تھی

میں خواب میں تھا جب مجھے روشن نگر دیا

اس کو تو اس کے شہر نے کچھ بھی دیا نہیں

اور اس نے پھر بھی شہر کو تحفے میں سر دیا

میرا بدن تو رد عمل میں خموش تھا

میری زباں نے ذائقہ خشک و تر دیا

وہ حرف آشنا ہے مجھے یہ گماں نہ تھا

اس نے تو سب کو نقش بہ دیوار کر دیا

یوں بھی تو اس نے حوصلہ افزائی کی مری

حرف سخن کے ساتھ ہی زخم ہنر دیا

اختر یہی نہیں کہ مجھے بال و پر ملے

اس نے تو عمر بھر مجھے احساس پر دیا

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Lahu Mein Usne Naya Rang Bhar Diya In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Mere Lahu Mein Usne Naya Rang Bhar Diya is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Mere Lahu Mein Usne Naya Rang Bhar Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Mere Lahu Mein Usne Naya Rang Bhar Diya by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.