Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_31102dc1a6e9692506a1a00e33c0896d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ نقش ہویدا ہیں خیالوں کی ڈگر سے - اختر ہوشیارپوری کی شاعری - Darsaal

کچھ نقش ہویدا ہیں خیالوں کی ڈگر سے

کچھ نقش ہویدا ہیں خیالوں کی ڈگر سے

شاید کبھی گزرا ہوں میں اس راہگزر سے

گلیاں بھی ہیں سنسان دریچے بھی ہیں خاموش

قدموں کی یہ آواز در آئی ہے کدھر سے

طاقوں میں چراغوں کا دھواں جم سا گیا ہے

اب ہم بھی نکلتے نہیں اجڑے ہوئے گھر سے

کیوں کاغذی پھولوں سے سجاتا نہیں گھر کو

اس دور کو شکوہ ہے مرے ذوق ہنر سے

سائے کی طرح کوئی تعاقب میں رواں ہے

اب بچ کے کہاں جائیں گے اک شعبدہ گر سے

اخترؔ یہ گھنے ابر بڑے تنگ نظر ہیں

اٹھے ہیں جو دریا سے تو دریا پہ ہی برسے

(671) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.