کچھ نقش ہویدا ہیں خیالوں کی ڈگر سے

کچھ نقش ہویدا ہیں خیالوں کی ڈگر سے

شاید کبھی گزرا ہوں میں اس راہگزر سے

گلیاں بھی ہیں سنسان دریچے بھی ہیں خاموش

قدموں کی یہ آواز در آئی ہے کدھر سے

طاقوں میں چراغوں کا دھواں جم سا گیا ہے

اب ہم بھی نکلتے نہیں اجڑے ہوئے گھر سے

کیوں کاغذی پھولوں سے سجاتا نہیں گھر کو

اس دور کو شکوہ ہے مرے ذوق ہنر سے

سائے کی طرح کوئی تعاقب میں رواں ہے

اب بچ کے کہاں جائیں گے اک شعبدہ گر سے

اخترؔ یہ گھنے ابر بڑے تنگ نظر ہیں

اٹھے ہیں جو دریا سے تو دریا پہ ہی برسے

(664) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Kuchh Naqsh Huwaida Hain KHayalon Ki Dagar Se by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.