چہرے کے خد و خال میں آئینے جڑے ہیں

چہرے کے خد و خال میں آئینے جڑے ہیں

ہم عمر گریزاں کے مقابل میں کھڑے ہیں

ہر سال نیا سال ہے ہر سال گیا سال

ہم اڑتے ہوئے لمحوں کی چوکھٹ پہ پڑے ہیں

دیکھا ہے یہ پرچھائیں کی دنیا میں کہ اکثر

اپنے قد و قامت سے بھی کچھ لوگ بڑے ہیں

شاید کہ ملے ذات کے زنداں سے رہائی

دیوار کو چاٹا ہے ہواؤں سے لڑے ہیں

اڑتے ہیں پرندے تو یہاں جھیل بھی ہوگی

تپتا ہے بیابان بدن کوس کڑے ہیں

شاید کوئی عیسیٰ نفس آئے انہیں پوچھے

یہ لفظ جو بے جان سے کاغذ پہ پڑے ہیں

اس بات کا مفہوم میں سمجھا نہیں اخترؔ

تصویر میں ساحل پہ کئی کچے گھڑے ہیں

(712) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chehre Ke KHadd-o-Khaal Mein Aaine JaDe Hain In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Chehre Ke KHadd-o-Khaal Mein Aaine JaDe Hain is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Chehre Ke KHadd-o-Khaal Mein Aaine JaDe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Chehre Ke KHadd-o-Khaal Mein Aaine JaDe Hain by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.