Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2712fe418d5ec038d337301931de5637, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے - اخلاق بندوی کی شاعری - Darsaal

میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

اس کو دولت وہ ملی ہے کہ سنبھالے کیسے

انگلیاں اپنی نگینوں سے سجانے والے

تجھ کو لگتے ہیں مرے ہاتھ کے چھالے کیسے

علم سے پھیر لیں تو نے جو نگاہیں اپنی

پھر ترے ذہن میں پھوٹیں گے اجالے کیسے

دیکھتے رہ گئے پانی کی روانی ہم لوگ

راستے لوگوں نے دریا میں نکالے کیسے

عمر لگ جاتی ہے اک گھر کو بنانے میں ہمیں

مکڑیاں روز ہی بن لیتی ہیں جالے کیسے

تو نے اخلاقؔ قسم کھائی تھی ضبط غم کی

پھر یہ پلکوں پہ نمی ہونٹوں پہ نالے کیسے

(915) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise In Urdu By Famous Poet Akhlaque Bandvi. Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise is written by Akhlaque Bandvi. Enjoy reading Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhlaque Bandvi. Free Dowlonad Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise by Akhlaque Bandvi in PDF.