کبھی تو ڈوب چلے ہم کبھی ابھرتے ہوئے

کبھی تو ڈوب چلے ہم کبھی ابھرتے ہوئے

خود اپنی ذات کے دریا کو پار کرتے ہوئے

یہیں سے راہ کوئی آسماں کو جاتی تھی

خیال آیا ہمیں سیڑھیاں اترتے ہوئے

اگر وو خواب ہے جو آنکھ میں سلامت ہے

تو پھر یے کیا ہے جسے دیکھتا ہوں مرتے ہوئے

سمٹ کے خود میں مرا خیر کیا بنا ہوتا

ہوا کے دوش پہ تھا دور تک بکھرتے ہوئے

نئے سفر کی کہیں ابتدا نہ ہو منزل

یے پاؤں پوچھ رہے ہیں تھکن سے ڈرتے ہوئے

ابھی تو دور تلک آسمان سونا تھا

کہاں سے آ گئے پنچھی اڑان بھرتے ہوئے

(770) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi To Dub Chale Hum Kabhi Ubharte Hue In Urdu By Famous Poet Akhilesh Tiwari. Kabhi To Dub Chale Hum Kabhi Ubharte Hue is written by Akhilesh Tiwari. Enjoy reading Kabhi To Dub Chale Hum Kabhi Ubharte Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhilesh Tiwari. Free Dowlonad Kabhi To Dub Chale Hum Kabhi Ubharte Hue by Akhilesh Tiwari in PDF.