جن پہ اجل طاری تھی ان کو زندہ کرتا ہے

جن پہ اجل طاری تھی ان کو زندہ کرتا ہے

سورج جل کر کتنے دلوں کو ٹھنڈا کرتا ہے

کتنے شہر اجڑ جاتے ہیں کتنے جل جاتے ہیں

اور چپ چاپ زمانہ سب کچھ دیکھا کرتا ہے

مجبوروں کی بات الگ ہے ان پر کیا الزام

جس کو نہیں کوئی مجبوری وہ کیا کرتا ہے

ہمت والے پل میں بدل دیتے ہیں دنیا کو

سوچنے والا دل تو بیٹھا سوچا کرتا ہے

جس بستی میں نفسا نفسی کا قانون چلے

اس بستی میں کون کسی کی پروا کرتا ہے

پیار بھری آواز کی لے میں مدھم لہجے میں

تنہائی میں کوئی مجھ سے بولا کرتا ہے

اس اک شمع فروزاں کے ہیں اور بھی پروانے

چاند اکیلا کب سورج کا حلقہ کرتا ہے

روح برہنہ نفس برہنہ ذات برہنہ جس کی

جسم پہ وہ کیا کیا پوشاکیں پہنا کرتا ہے

اشکوں کے سیلاب رواں کو اکبرؔ مت روکو

بہہ جائے تو بوجھ یہ دل کا ہلکا کرتا ہے

(892) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jin Pe Ajal Tari Thi Un Ko Zinda Karta Hai In Urdu By Famous Poet Akbar Hyderabadi. Jin Pe Ajal Tari Thi Un Ko Zinda Karta Hai is written by Akbar Hyderabadi. Enjoy reading Jin Pe Ajal Tari Thi Un Ko Zinda Karta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Hyderabadi. Free Dowlonad Jin Pe Ajal Tari Thi Un Ko Zinda Karta Hai by Akbar Hyderabadi in PDF.