دربار1911
دیکھ آئے ہم بھی دو دن رہ کے دہلی کی بہار
حکم حاکم سے ہوا تھا اجتماع انتشار
آدمی اور جانور اور گھر مزین اور مشین
پھول اور سبزہ چمک اور روشنی ریل اور تار
کراسن اور برق اور پٹرولیم اور تارپین
موٹر اور ایروپلین اور جمگھٹے اور اقتدار
مشرقی پتلوں میں تھی خدمت گزاری کی امنگ
مغربی شکلوں سے شان خود پسندی آشکار
شوکت و اقبال کے مرکز حضور امپرر
زینت و دولت کی دیوی امپرس عالی تبار
بحر ہستی لے رہا تھا بے دریغ انگڑائیاں
تھیمس کی امواج جمنا سے ہوئی تھیں ہم کنار
انقلاب دہر کے رنگین نقشے پیش تھے
تھی پئے اہل بصیرت باغ عبرت میں بہار
ذرے ویرانوں سے اٹھتے تھے تماشا دیکھنے
چشم حیرت بن گئی تھی گردش لیل و نہار
جامے سے باہر نگاہ ناز فتاحان ہند
حد قانونی کے اندر آنریبلوں کی قطار
خرچ کا ٹوٹل دلوں میں چٹکیاں لیتا ہوا
فکر ذاتی میں خیال قوم غائب فی المزار
دعوتیں انعام اسپیچیں قواعد فوج کمپ
عزتیں خوشیاں امیدیں احتیاطیں اعتبار
پیش رو شاہی تھی پھر ہز ہائینس پھر اہل جاہ
بعد اس کے شیخ صاحب ان کے پیچھے خاکسار
(1417) ووٹ وصول ہوئے
Darbar1911 In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Darbar1911 is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Darbar1911 Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Darbar1911 by Akbar Allahabadi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends