Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9bc426a1fe5f3479b8acc7cfb48cc2f2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جذبۂ دل نے مرے تاثیر دکھلائی تو ہے - اکبر الہ آبادی کی شاعری - Darsaal

جذبۂ دل نے مرے تاثیر دکھلائی تو ہے

جذبۂ دل نے مرے تاثیر دکھلائی تو ہے

گھنگھروؤں کی جانب در کچھ صدا آئی تو ہے

عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے

پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے

آپ کے سر کی قسم میرے سوا کوئی نہیں

بے تکلف آئیے کمرے میں تنہائی تو ہے

جب کہا میں نے تڑپتا ہے بہت اب دل مرا

ہنس کے فرمایا تڑپتا ہوگا سودائی تو ہے

دیکھیے ہوتی ہے کب راہی سوئے ملک عدم

خانۂ تن سے ہماری روح گھبرائی تو ہے

دل دھڑکتا ہے مرا لوں بوسۂ رخ یا نہ لوں

نیند میں اس نے دلائی منہ سے سرکائی تو ہے

دیکھیے لب تک نہیں آتی گل عارض کی یاد

سیر گلشن سے طبیعت ہم نے بہلائی تو ہے

میں بلا میں کیوں پھنسوں دیوانہ بن کر اس کے ساتھ

دل کو وحشت ہو تو ہو کمبخت سودائی تو ہے

خاک میں دل کو ملایا جلوۂ رفتار سے

کیوں نہ ہو اے نوجواں اک شان رعنائی تو ہے

یوں مروت سے تمہارے سامنے چپ ہو رہیں

کل کے جلسوں کی مگر ہم نے خبر پائی تو ہے

بادۂ گل رنگ کا ساغر عنایت کر مجھے

ساقیا تاخیر کیا ہے اب گھٹا چھائی تو ہے

جس کی الفت پر بڑا دعویٰ تھا کل اکبرؔ تمہیں

آج ہم جا کر اسے دیکھ آئے ہرجائی تو ہے

(1145) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jazba-e-dil Ne Mere Tasir Dikhlai To Hai In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Jazba-e-dil Ne Mere Tasir Dikhlai To Hai is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Jazba-e-dil Ne Mere Tasir Dikhlai To Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Jazba-e-dil Ne Mere Tasir Dikhlai To Hai by Akbar Allahabadi in PDF.