غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا

غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا

آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا

جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا

بلبل گل تصویر کا شیدا نہیں ہوتا

اللہ بچائے مرض عشق سے دل کو

سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا

تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے

ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا

میں نزع میں ہوں آئیں تو احسان ہے ان کا

لیکن یہ سمجھ لیں کہ تماشا نہیں ہوتا

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

(897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghamza Nahin Hota Ki Ishaara Nahin Hota In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Ghamza Nahin Hota Ki Ishaara Nahin Hota is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Ghamza Nahin Hota Ki Ishaara Nahin Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Ghamza Nahin Hota Ki Ishaara Nahin Hota by Akbar Allahabadi in PDF.