دشت غربت ہے علالت بھی ہے تنہائی بھی

دشت غربت ہے علالت بھی ہے تنہائی بھی

اور ان سب پہ فزوں بادیہ پیمائی بھی

خواب راحت ہے کہاں نیند بھی آتی نہیں اب

بس اچٹ جانے کو آئی جو کبھی آئی بھی

یاد ہے مجھ کو وہ بے فکری و آغاز شباب

سخن آرائی بھی تھی انجمن آرائی بھی

نگہ شوق و تمنا کی وہ دل کش تھی کمند

جس سے ہو جاتے تھے رام آہوئے صحرائی بھی

ہم صنم خانہ جہاں کرتے تھے اپنا قائم

پھر کھڑے ہوتے تھے واں حور کے شیدائی بھی

اب نہ وہ عمر نہ وہ لوگ نہ وہ لیل و نہار

بجھ گئی طبع کبھی جوش پہ گر آئی بھی

اب تو شبہے بھی مجھے دیو نظر آتے ہیں

اس زمانہ میں پری زاد تھی رسوائی بھی

کام کی بات جو کہنی ہو وہ کہہ لو اکبرؔ

دم میں چھن جائے گی یہ طاقت گویائی بھی

(1424) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dasht-e-ghurbat Hai Alalat Bhi Hai Tanhai Bhi In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Dasht-e-ghurbat Hai Alalat Bhi Hai Tanhai Bhi is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Dasht-e-ghurbat Hai Alalat Bhi Hai Tanhai Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Dasht-e-ghurbat Hai Alalat Bhi Hai Tanhai Bhi by Akbar Allahabadi in PDF.