Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6cca0968b0313926488034767e0ab331, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو - اکبر الہ آبادی کی شاعری - Darsaal

درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو

درد تو موجود ہے دل میں دوا ہو یا نہ ہو

بندگی حالت سے ظاہر ہے خدا ہو یا نہ ہو

جھومتی ہے شاخ گل کھلتے ہیں غنچے دم بہ دم

با اثر گلشن میں تحریک صبا ہو یا نہ ہو

وجد میں لاتے ہیں مجھ کو بلبلوں کے زمزمے

آپ کے نزدیک با معنی صدا ہو یا نہ ہو

کر دیا ہے زندگی نے بزم ہستی میں شریک

اس کا کچھ مقصود کوئی مدعا ہو یا نہ ہو

کیوں سول سرجن کا آنا روکتا ہے ہم نشیں

اس میں ہے اک بات آنر کی شفا ہو یا نہ ہو

مولوی صاحب نہ چھوڑیں گے خدا گو بخش دے

گھیر ہی لیں گے پولس والے سزا ہو یا نہ ہو

ممبری سے آپ پر تو وارنش ہو جائے گی

قوم کی حالت میں کچھ اس سے جلا ہو یا نہ ہو

معترض کیوں ہو اگر سمجھے تمہیں صیاد دل

ایسے گیسو ہوں تو شبہ دام کا ہو یا نہ ہو

(1300) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho In Urdu By Famous Poet Akbar Allahabadi. Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho is written by Akbar Allahabadi. Enjoy reading Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Allahabadi. Free Dowlonad Dard To Maujud Hai Dil Mein Dawa Ho Ya Na Ho by Akbar Allahabadi in PDF.