کیسے کہیں کہ جان سے پیارا نہیں رہا

کیسے کہیں کہ جان سے پیارا نہیں رہا

یہ اور بات اب وہ ہمارا نہیں رہا

آنسو ترے بھی خشک ہوئے اور میرے بھی

نم اب کسی ندی کا کنارا نہیں رہا

کچھ دن تمہارے لوٹ کے آنے کی آس تھی

اب اس امید کا بھی سہارا نہیں رہا

رستے مہہ‌ و نجوم کے تبدیل ہو گئے

ان کھڑکیوں میں ایک بھی تارا نہیں رہا

سمجھے تھے دوسروں سے بہت مختلف تجھے

کیا مان لیں کہ تو بھی ہمارا نہیں رہا

ہاتھوں پہ بجھ گئی ہے مقدر کی کہکشاں

یا راکھ ہو گیا وہ ستارا نہیں رہا

تم اعتبار اس کے لیے کیوں اداس ہو

اک شخص جو کبھی بھی تمہارا نہیں رہا

(1710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaise Kahin Ki Jaan Se Pyara Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. Kaise Kahin Ki Jaan Se Pyara Nahin Raha is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading Kaise Kahin Ki Jaan Se Pyara Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad Kaise Kahin Ki Jaan Se Pyara Nahin Raha by Aitbar Sajid in PDF.