بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں

بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں

آ مرے دل مرے غم خوار کہیں اور چلیں

کوئی کھڑکی نہیں کھلتی کسی باغیچے میں

سانس لینا بھی ہے دشوار کہیں اور چلیں

تو بھی مغموم ہے میں بھی ہوں بہت افسردہ

دونوں اس دکھ سے ہیں دو چار کہیں اور چلیں

ڈھونڈتے ہیں کوئی سر سبز کشادہ سی فضا

وقت کی دھند کے اس پار کہیں اور چلیں

یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا

اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں

ایسے ہنگامہ محشر میں تو دم گھٹتا ہے

باتیں کچھ کرنی ہیں اس بار کہیں اور چلیں

(1446) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

BhiD Hai Bar-sar-e-bazar Kahin Aur Chalen In Urdu By Famous Poet Aitbar Sajid. BhiD Hai Bar-sar-e-bazar Kahin Aur Chalen is written by Aitbar Sajid. Enjoy reading BhiD Hai Bar-sar-e-bazar Kahin Aur Chalen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aitbar Sajid. Free Dowlonad BhiD Hai Bar-sar-e-bazar Kahin Aur Chalen by Aitbar Sajid in PDF.