ریت پر سفر کا لمحہ

کبھی ہم بھی خوبصورت تھے

کتابوں میں بسی

خوشبو کی صورت

سانس ساکن تھی

بہت سے ان کہے لفظوں سے

تصویریں بناتے تھے

پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر

دور کی جھیلوں میں بسنے والے

لوگوں کو سناتے تھے

جو ہم سے دور تھے

لیکن ہمارے پاس رہتے تھے

نئے دن کی مسافت

جب کرن کے ساتھ

آنگن میں اترتی تھی

تو ہم کہتے تھے

امی تتلیوں کے پر

بہت ہی خوبصورت ہیں

ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

کہ ہم کو تتلیوں کے

جگنوؤں کے دیس جانا ہے

ہمیں رنگوں کے جگنو

روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں

نئے دن کی مسافت

رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ

کھڑکی سے بلاتی ہے

ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

(1275) ووٹ وصول ہوئے

احمد شمیم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Ret Par Safar Ka Lamha In Urdu By Famous Poet Ahmed Shamim. Ret Par Safar Ka Lamha is written by Ahmed Shamim. Enjoy reading Ret Par Safar Ka Lamha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmed Shamim. Free Dowlonad Ret Par Safar Ka Lamha by Ahmed Shamim in PDF.