کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں

کیا پتا کس جرم کی کس کو سزا دیتا ہوں میں

رنگ سا اک باندھتا ہوں پھر بھلا دیتا ہوں میں

اپنے آگے اب تو میں خود بھی ٹھہر سکتا نہیں

سامنا ہوتے ہی چٹکی میں اڑا دیتا ہوں میں

معجزہ اگلا تو اب شاید پرانا ہو چلا

دیکھنا اب کے کوئی چکر نیا دیتا ہوں میں

مجھ سے آگے بھی نکل جانا بہت مشکل نہیں

آج کل آہستہ رو ہوں راستہ دیتا ہوں میں

شور سا اٹھتا ہے اور اٹھتے ہی دب جاتا ہے اب

حرف سا لکھنے سے پہلے ہی مٹا دیتا ہوں میں

تاکہ میری صلح جوئی کو لگے کچھ بھاؤ بھی

ہر نئے فتنے کو در پردہ ہوا دیتا ہوں میں

بات بھی سنتا نہیں ہوں وصل میں دل کی ظفرؔ

ایسے خر‌ مستوں کو محفل سے اٹھا دیتا ہوں میں

(827) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Pata Kis Jurm Ki Kis Ko Saza Deta Hun Main In Urdu By Famous Poet Ahmad Zafar. Kya Pata Kis Jurm Ki Kis Ko Saza Deta Hun Main is written by Ahmad Zafar. Enjoy reading Kya Pata Kis Jurm Ki Kis Ko Saza Deta Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Zafar. Free Dowlonad Kya Pata Kis Jurm Ki Kis Ko Saza Deta Hun Main by Ahmad Zafar in PDF.