دن ہوا کٹ کر گرا میں روشنی کی دھار سے

دن ہوا کٹ کر گرا میں روشنی کی دھار سے

خلق نے دیکھے لہو میں رات کے انوار سے

اڑ گیا کالا کبوتر مڑ گئی خوابوں کی رو

سایۂ دیوار نے کیا کہہ دیا دیوار سے

جب سے دل اندھا ہوا آنکھیں کھلی رکھتا ہوں میں

اس پہ مرتا بھی ہوں غافل بھی نہیں گھر بار سے

خاک پر اڑتی بکھرتی پرزہ پرزہ آرزو

یاد ہے یہ کچھ ہوا کی آخری یلغار سے

اب تو بارش ہو ہی جانی چاہئے اس نے کہا

تاکہ بوجھ اترے پرانی گرد کا اشجار سے

عشق تو اب شعر کہنے کا بہانہ رہ گیا

حرف کو رکھتا ہوں روشن شعلۂ افکار سے

شہر کے نقشے سے میں مٹ بھی چکا کب کا ظفرؔ

چار سو لیکن چمکتے ہیں مرے آثار سے

(944) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Hua KaT Kar Gira Main Raushni Ki Dhaar Se In Urdu By Famous Poet Ahmad Zafar. Din Hua KaT Kar Gira Main Raushni Ki Dhaar Se is written by Ahmad Zafar. Enjoy reading Din Hua KaT Kar Gira Main Raushni Ki Dhaar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Zafar. Free Dowlonad Din Hua KaT Kar Gira Main Raushni Ki Dhaar Se by Ahmad Zafar in PDF.