Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3fb65304ee49cc08b6a5988eaf2d8ed5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے - احمد شناس کی شاعری - Darsaal

بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے

بس اک جہان تحیر سے آنے والا ہے

وہ اجنبی مجھے اپنا بنانے والا ہے

گلاب سنگ کی صورت دکھانے والا ہے

کہاں کہاں وہ مجھے آزمانے والا ہے

کوئی تو دیکھنے والا ہے میری آنکھوں سے

کوئی تو ہے جو تماشہ دکھانے والا ہے

یہ چاند اور ستارے تو اک بہانہ ہیں

کچھ اور ہے جو یہاں جگمگانے والا ہے

ہر ایک جسم یہاں روح کی علامت ہے

یہ ریگزار بھی نغمہ سنانے والا ہے

بس اک سوال کی تخلیق ہے بشر جیسے

کہاں سے آیا ہے کس اور جانے والا ہے

اسے خبر ہے کہاں روشنی کا ماخذ ہے

وہ تیرگی میں دلوں کو جلانے والا ہے

امیر اس کی امانت اٹھا نہیں سکتا

فقیر اصل میں اس کا خزانے والا ہے

وہ ایک پیاس کا لمحہ جو میرے اندر ہے

کبھی کبھی تو سمندر لٹانے والا ہے

وہ خاکسار کو دیتا ہے پھول حصے میں

وہ سنگ زار میں دریا بہانے والا ہے

بہت عزیز ہے زیر و زبر کا کھیل اسے

بجھا بجھا کے تمنا جگانے والا ہے

وہ ایک گوہر یکتا ہے میرے ساگر میں

وہ ایک اشک کہ آنکھوں میں آنے والا ہے

ثمر کو باندھ کے رکھتا ہے وہ درختوں پر

جو پک گیا اسے نیچے گرانے والا ہے

وہ اپنے آپ ہی گھر لوٹ آئے گا احمدؔ

کسی کو کون ہمیشہ بلانے والا ہے

(775) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bas Ek Jahan-e-tahayyur Se Aane Wala Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Shanas. Bas Ek Jahan-e-tahayyur Se Aane Wala Hai is written by Ahmad Shanas. Enjoy reading Bas Ek Jahan-e-tahayyur Se Aane Wala Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Shanas. Free Dowlonad Bas Ek Jahan-e-tahayyur Se Aane Wala Hai by Ahmad Shanas in PDF.