Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_662cde263cf2699bb8c33ec38eaefd3f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے - احمد شہریار کی شاعری - Darsaal

انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

انعکاس تشنگی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

تر بتر یہ روشنی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

آگ پر میرا تصرف آب پر میری گرفت

میری مٹھی میں ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

جھیل میں ٹھہرا ہوا ہے اس کا عکس آتشیں

آئنے میں اس گھڑی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

جل اٹھیں یادوں کی قندیلیں صدائیں ڈوب جائیں

درحقیقت خامشی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

زندہ لوٹ آیا ہوں جنگل سے تو کیا جائے ملال

میرے رستے میں ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

کوئی خیمے راکھ کر دے کوئی بازو چھین لے

ایک سی غارتگری صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

ریت پر رکھوں تجھے یا بہتے پانی میں بہاؤں

دیکھ اے تشنہ لبی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

تو بگولا ہے کہ ہے گرداب اے رقص دوام

فیصلہ کر لے ابھی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

دشت بھی اس کی روایت میں ہے موج آب بھی

میری آنکھوں کی نمی صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

تو سنبھالے گا بھلا کیسے یہ ساری سلطنت

شہریارؔ شاعری صحرا بھی ہے دریا بھی ہے

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Inikas-e-tishnagi Sahra Bhi Hai Dariya Bhi Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Shahryar. Inikas-e-tishnagi Sahra Bhi Hai Dariya Bhi Hai is written by Ahmad Shahryar. Enjoy reading Inikas-e-tishnagi Sahra Bhi Hai Dariya Bhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Shahryar. Free Dowlonad Inikas-e-tishnagi Sahra Bhi Hai Dariya Bhi Hai by Ahmad Shahryar in PDF.