Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_072a904393351b6c46dee18be456a227, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے - احمد راہی کی شاعری - Darsaal

دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے

دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے

درد کے ماروں سے اب بات کہاں ہوتی ہے

ایک سے چہرے تو ہوتے ہیں کئی دنیا میں

ایک سی صورت حالات کہاں ہوتی ہے

زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے

مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے

آسمانوں سے کوئی بوند نہیں برسے گی

جلتے صحراؤں میں برسات کہاں ہوتی ہے

یوں تو اوروں کی بہت باتیں سنائیں ان کو

اپنی جو بات ہے وہ بات کہاں ہوتی ہے

جیسی آغاز محبت میں ہوا کرتی ہے

ویسی پھر شدت جذبات کہاں ہوتی ہے

پیار کی آگ بنا دیتی ہے کندن جن کو

ان کے ذہنوں میں بھلا ذات کہاں ہوتی ہے

(1009) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Guzarta Hai Kahan Raat Kahan Hoti Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Rahi. Din Guzarta Hai Kahan Raat Kahan Hoti Hai is written by Ahmad Rahi. Enjoy reading Din Guzarta Hai Kahan Raat Kahan Hoti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Rahi. Free Dowlonad Din Guzarta Hai Kahan Raat Kahan Hoti Hai by Ahmad Rahi in PDF.