Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4fae2f0eeddc20cca49c448547a35c52, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ریستوراں - احمد ندیم قاسمی کی شاعری - Darsaal

ریستوراں

ریستوراں میں سجے ہوئے ہیں کیسے کیسے چہرے

قبروں کے کتبوں پر جیسے مسلے مسلے سہرے

اک صاحب جو سوچ رہے ہیں پچھلے ایک پہر سے

یوں لگتے ہیں جیسے بچہ روٹھ آیا ہو گھر سے

کافی کی پیالی کو لبوں تک لائیں تو کیسے لائیں

بیرے تک سے آنکھ ملا کر بات جو نہ کر پائیں

کتنی سنجیدہ بیٹھی ہے یہ احباب کی ٹولی

کتنے اوج بلاغت پر ہے خاموشی کی بولی

ساری قوت چوس چکی دن بھر کی شہر نوردی

ماتھوں میں سے جھانک رہی ہے مرتی دھوپ کی زردی

لمبی لمبی پلکیں جھپکے اک شرمیلی بی بی

بالوں کی ترتیب سے جھلکے ذہن کی بے ترتیبی

شوہر کو دیکھے تو لجائے لاج کو اوٹ بنائے

ہر آنے والے پر اک بھرپور نظر دوڑائے

اک لڑکی اور تین جوان آئے ہیں کسے کسائے

سانولے روپ کو گورے ملکوں کا بہروپ بنائے

باتوں میں نخوت باغوں کی وحشت صحراؤں کی

آنکھوں کے چولہوں میں بھری ہے راکھ تمناؤں کی

اپنی اپنی الجھن سب کی اپنی اپنی رائے

سب نے آنسو روک رکھے ہیں کون کسے بہلائے

ہر شے پر شک ہو تو جینا ایک سزا بن جائے

محور ہی موجود نہ ہو تو گردش کس کام آئے

قہقہے جیسے خالی برتن لڑھک لڑھک کر ٹوٹیں

بحثیں جیسے ہونٹوں میں سے خون کے چھینٹے چھوٹیں

حسن کا ذکر کریں یوں جیسے آندھی پھول کھلائے

فن کی بات کریں یوں جیسے بنیا شعر سنائے

سکڑی سمٹی روحیں لیکن جسم ہیں دوہرے تہرے

ریستوراں میں سجے ہوئے ہیں کیسے کیسے چہرے

(903) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Restaurant In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Restaurant is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Restaurant Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Restaurant by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.